پروفیسر سید ارشد جمیل
قطرہ نہ ایک خون کا آنکھوں سے کل بہا
یہ ہے زوالِ غیرت و عزت کی انتہا
پروانہ طوفِ شمع کے دوران جل گیا
کیا ذوقِ وصلِ نور کبھی کم بھی ہوسکا
اک شخص جس کے ابرو و رخسار نے مجھے
دائم سکوں بذریعۂ درسِ فنا دیا
میں دل ہی دل میں اس کی تمنا کا معترف
اس نے طبل پہ اعدا سے اعلانِ جنگ کیا
چالیں تمام شیریں کے حق میں نہیں گئیں
فرہاد کی فتح ہے یا خسرو کا دبدبہ
اک قیس نے محبتِ لیلیٰ میں جان دی
جذبہ وہی ہے آج بھی محفل میں کل جو تھا
مجھ کو یقیں ہے آئے گا فرہاد بام پر
گویا کرے گا کوہکن پھر کل سے ابتدا
چلتی رہے گی رزمِ جنوں شاہ سے جمیلؔ
پاتے رہیں گے قیس ہزاروں یہاں سزا
قطرہ نہ ایک خون کا آنکھوں سے کل بہا
یہ ہے زوالِ غیرت و عزت کی انتہا
پروانہ طوفِ شمع کے دوران جل گیا
کیا ذوقِ وصلِ نور کبھی کم بھی ہوسکا
اک شخص جس کے ابرو و رخسار نے مجھے
دائم سکوں بذریعۂ درسِ فنا دیا
میں دل ہی دل میں اس کی تمنا کا معترف
اس نے طبل پہ اعدا سے اعلانِ جنگ کیا
چالیں تمام شیریں کے حق میں نہیں گئیں
فرہاد کی فتح ہے یا خسرو کا دبدبہ
اک قیس نے محبتِ لیلیٰ میں جان دی
جذبہ وہی ہے آج بھی محفل میں کل جو تھا
مجھ کو یقیں ہے آئے گا فرہاد بام پر
گویا کرے گا کوہکن پھر کل سے ابتدا
چلتی رہے گی رزمِ جنوں شاہ سے جمیلؔ
پاتے رہیں گے قیس ہزاروں یہاں سزا
0 comments:
Post a Comment