Saturday 28 May 2011

تضمین بر غزل حضرت اعجاز مالوی

حافظ حبیب الرحمٰن یوسفی[نوابشاہ]
زیست کو محرومِ عشرت کر دیا ہر نفس کو وقفِ کلفت کر دیا
اہتما مِ ضبطِ فرصت کر دیا جب سے دل وقفِ محبت کر دیا
راحتوں کو گھر سے رخصت کر دیا
چھاگئی دنیا میں ہر سو تیرگی وقت کی رفتار جیسے رُک گئی
ذرہ ذرہ سے صدا آنے لگی قتل ہو بے وجہ مجھ سا آدمی
تونے خونِ آ دمیت کر دیا
مضحکہ خیزی کا عالم الحذر ورطہ حیرت میں ڈوبی ہر نظر
دل شکستہ چشم نم چھلنی جگر میرے رونے پر ہنسے ہیں اسقدر
دو گھڑی رونا مُصیبت کر دیا
پہلے تو ایسا نہ تھا تیرا مزاج سب دلو ں پر تھا فقط تیرا ہی راج
کیا تجھے گہنا گیا ظالم سما ج تیرے عذرِ پاک دامانی نے آج
عشق کو ہی بے ضرورت کر دیا
بارہا سب نے سُنا اس ساز کو کوئی پہچانا نہ اِس آواز کو
ہم نے حافظ پالیا اِس راز کو عاشقی نے کم سے کم اعجاز کو
خوگرِ رنج و مصیبت کر دیا

0 comments:

Post a Comment