Saturday 15 December 2012

معلوم دہشت گرد

معلوم دہشت گرد
ہر شخص کہ رہا ہے پس پردہ کون ہے
پیغام مل گیا انہیں بین السطور کل
نزلہ گرا ہے رونق  بازار شہر پر
فی الفور ہوگیا نئے پیغام پر عمل
تیار متحد کے ہیں قاتل فساد پر
ماحول انتخاب سے پہلے ہو پر خطر
ڈر کر گھروں سے نکلیں نہ باہر مخالفین
تا وہ لگائیں مہریں دھڑا دھڑا پتنگ پر
پروفیسر سید ارشد جمیل

Saturday 8 December 2012

قصرِ جن

بات  آئی نہیں سمجھ   میں   کچھ
ایک گھر میں مکیں ہوں چھ چھ سو!
فو ج  کو  حکم  ہے   ججوں  کا   یہ
جائو   آنکھوں  سے قصر ِ جن  دیکھو
پروفیسر سید ارشد جمیل ؔ

Saturday 6 October 2012

قطعہ


 

تم نے اُستاد کو نہ  دی  وُقعت

یوم ِ استاد  کیوں  مناتے  ہو

آج کرتے ہو کیوں سلام اِنہیں

سال بھر انکو  بھول جاتے   ہو

پروفیسر سید ارشدؔ جمیل

Thursday 4 October 2012

احتجاج

عاشقان ِ مصطفٰیؐ لاکھوں کریں گے احتجاج
سب مسلمانوں کی فکرِ دیں کا ہو گا امتزاج
ایک انبوہ ِ کثیر اور ایک سیلاب ِ عظیم
گنبدِ قائد پہ رکھے گا نبیؐ کے دیں کی لاج
پروفیسر سید ارشدؔ جمیل
03218731547

Thursday 13 September 2012

حجاب


 پردہ خدا کے حکم سےعورت پہ فرض ہے
یہ اک شعار  حرمتِ   دینِ مبین ہے
ملت پہ فرض ہے کہ کریں عورتیں حجاب
رب کی رضا بطاعت صدق الا مین ہے
پروفیسر سید ارشد جمیل

Saturday 1 September 2012

گُلشن بنا ہے بے ثمر اِک ارضِ خار دار


تشکیل کرتی تھی جسے  اپنے  لیے  بہار
وہ  گُل  ہوا  ہے  تیغِ   ستم  خیز  کا   شکار
گُلشن پہ چڑھابیٹھا ہے ظالم خزاں کا بھوت
گُلشن  بنا  ہے  بے  ثمر اِک  ارضِ خار دار
پروفیسر سید ارشدؔ جمیل

Wednesday 25 July 2012

انسا نیت کے درد مند چُپ ہوئے ہیں سب۔ پروفیسر سید ارشدؔ جمیل

انسا نیت کے درد مند چُپ ہوئے ہیں سب۔ پروفیسر سید ارشدؔ جمیل
برما میں اہل ِ حق پہ چلی ظالموں کی تیغ
کوئی نہیں جو روک سکے قتلِ بے دریغ
او آئی سی کے کان پہ رینگی نہ جوں تلک
مسلم کے سینے میں نہ چلی حیف اِک چبک
معصوم بچے ہوتے رہے ذبح روز و شب
انسانیت کے درد مند چُپ ہوئے ہیں سب
تیمور و دا رفور میں کل مستعد جو تھے
مظلوم برمیوں کے لئے کیوں نہیں اُٹھے
ہے دوغلی یہ حکمتِ عملی جناب کی
آئے گی جلد زد میں یو این او عتاب کی
ارشد ؔاُفق سے ابھری ہے اسلام کی کرن
چھٹ جائے  گی یقین ہے ظُلمات ِصد زمن

Saturday 9 June 2012

وقت کی پرواز


وقت کی پرواز
قیمتی وقت میں سےدو لمحے
زخمِ دل کے رفو میں بیت گئے
ہائے صبر ورضا کے دو لمحے
بے ثمر گفتگو میں بیت گئے

پروفیسر سید ارشد جمیلؔ

Tuesday 22 May 2012

غزل

تکبر سے مٹے گی رسمِ الفت تم نہ سمجھو گے
تصنع سے نہیں ہوتی محبت تم نہ سمجھو گے
تعصب کو نہ بڑھکائو یہ وہ آتش ہے نادانوں
کہ جل کر راکھ ہو گی جس سے خلقت تم نہ سمجھو گے
نہ کیجے تلخ باتیں یہ دلآزاری نہیں اچھی
کہ ٹوٹے دل بھی بن جاتے ہیں آفت تم نہ سمجھو گے
بجائے پرسشِ غم اور کرتے ہو نمک پاشی
ہرا ہوتا ہے یوں زخمِ عداوت تم نہ سمجھو گے
ضمیر ِ سخت جاں دولت کے بدلے بک نہیں سکتا
کرے گا تنگ آکر یہ بغاوت تم نہ سمجھو گے
حفاظت کر نہیں سکتے ہو تم نو خیز غنچوں کی
ہر اِک چہرے پہ ہوگی یاس و حسرت تم نہ سمجھو گے
درندے پالتے ہوں کیوں زمیں کی گود میں ظالم
بڑھے گی اور چاروں سمت وحشت تم نہ سمجھو گے
بنے گا خون مظلوں کا اک دن سیلِ طوفانی
تشدد سے بڑھے اور نفرت تم نہ سمجھو گے
مدد سے بے ضمیروں کی سجا تختِ ستم کب تک
قیامت تک نہیں رہتی حکومت تم نہ سمجھو گے
ہے تعظیم ِ عدالت ہر بشر پر لازمی ارشد ؔ
نہیں تسلیم کیوں حکمِ عدالت تم نہ سمجھو گے
پروفیسر سید ارشد جمیل
03218731547
sarshadjamil@yahoo.com


Sunday 15 April 2012

اسلامیہ کالج سکھر

دلربا ماحول تھا اسلامیہ کالج کا خوب

یاد آئے گر کسی شب دل کا اُٹھ جائے قرار

صولت و فاروق و رومانی منیر و امتیاز

گلشنِ کالج میں تھی علمی عنادل سے بہار

--------------------------------------

ہیں معلم خوب صولت آدمی بھی خوب ہیں

جوبھی ملتا یہ سمجھتا چاہتے ہیں بس مجھے

حضرت ِ صولت نے کالج میں محبت کاشت کی

وہ مجھے تو اک بڑے بھائی کی صورت میں ملے۔

------------------------------------------

اظہر ومسعود و جیلانی امیں مشتاق سے

دوستی اور ربطِ الفت قائم و دائم رہا

چوہدری نے پیار میں گھر میں رکھا میں خوش ہوا

مشورے سے سعی اور منظور کے پھر گھر چلا

-----------------------------------------------

طالب علموں میں لگن تھی اور پڑھتے تھے نصاب

صَرف صحت مند سرگرمی میں ہوتا تھا شباب

یادِ ماضی کو کوئی کہتا رہے ارشدؔ عذاب

خوبصورت یاد ہے میرے نوشتۂ میں صواب

Sunday 1 January 2012

پرندہ پر تولتا

پرندہ

(پر تولتا)

پروفیسر سید ارشد جمیلؔ

وہ سمجھتا ہے کہ ہو گا زندہَ جاوید یوں

یہ فتورِ نفس ہے یا پھر قیادت کا جنوں

اسکی خواہش ہے کریں رہبر سب اسکا احترام

ایسے انساں کو زمیں پر تو نہیں ملتا سکوں