Saturday 29 October 2011

عزل----پروفیسر سید ارشد جمیل

درد کے خستہ دریچوں سے دل ماضی کے بیاباں میں اترا
ہجر کی ہر شب لمحہ لمحہ جان کنی میں ڈ ھلتی رہی
آج قویٰ شکنی ہے زیادہ امید کا دامن چھوٹ نہ جاۓ
تپتے ہوے صحرا پر برسوں روح جھلستی چلتی رہی
ہم نے سنا تھا دیدہ وروں نور کی اک ننہی سی کرن
گود میں شب کی خاموشی سوتی رہی اور پلتی رہی
جذبہ اہل جنوں کا بڑھ کرسیل بلا جب بن نہ سکا
رنگت قصر ستم کی خوں سے خوب نکھر کے بد لتی رہی
ار شد ان محلوں کے اک دن بپ جیب و داماں انساں
مالک ہونگے ان کےدلوں میں خواہش خوب مچلتی رہی

0 comments:

Post a Comment