Friday 26 June 2009

سنو ڈو نیا نیشنل پارک حسن ِ فطرت کا بے مثال مظہر۔ میاں طفیل محمد ؒ کا انتقالِ پُر ملال

سنو ڈو نیا نیشنل پارک حسن ِ فطرت کا بے مثال مظہر۔ میاں طفیل محمد ؒ کا انتقالِ پُر ملال پروفیسر سید ارشد جمیل
نماز پڑھنے جا رہے تھے کہ میرے بیٹے نے کار کے شیشے تھو ڑے سے کھول دئے جو ہوا اندر داخل ہوئی اس سے غنودگی کے اثرات طاری ہوئے۔ حسن [میرے بیٹے] نے کہا ابو آپ وضو سے ہیں، میرے منہ سے برجستہ نکلا
؏ زمستانی ہوائوں میں نشہ ہے عیش وعشرت کا
یہ عیش و عشرت اہل برطانیہ کی صدیوں پر محیط جدو جہد اور کشمکش کا نتیجہ ہے انکا نظامِ زندگی روایات کا احترام عدل وانصاف کے اصولوں پر سختی سے عمل اور ماحول کو ظاہری حسن سے آراستہ و پیراستہ کرنے کا نتیجہ ہے۔گزشتہ ہفتہ نارتھ ویلز میں ایک مقام سنوڈونیا دیکھنے جانا ہوا ہمارا پانچ روزہ قیام تال سارنو کے قصبہ میں ایک تین کمروں کے مکان میں تھا۔ سنوڈونیا نیشنل پارک 823 مربع میل کے رقبہ پر پھیلا ہوا ہے تال سار نو کا یہ مکان جو ''دامان ِ کوہ میں ایک چھوٹا سا جھونپڑا تھا'' [اقبال کے مصرعے میں ادنٰی تصرف پر معذرت ]پہاڑ کی دیوار ِ زیریں کے سائے تلے بنا ہوا تھا ۔


تال سارنو کے مضا فات کا ایک حسین نظارہ۔ تصویر حسن جمیل نے لی
اس میں بالائی منزل کے ایک کمرے سے باہر بے حد چھو ٹا سا ایک پارکچہ بر وزن کِتا بچہ تھا ، مجھے کاف کے نیچے زیر لگا نا پڑا اس لئے کہ ایک بار ایک چھوٹی سی اصطلاح لیف لیٹ کی تشریح کے دوران بُک لیٹ کا ذکر آیا اور میں نے بورڈ پراسکا ترجمہ اردو میں لکھا کتابچہ ایک ضرورت سے زیادہ سمجھدار طالبعلم نے کھڑے ہوکر سوال داغا سر ! بُک لیٹ کا تر جمہ کُتّا بَچّہ کیسے ہو سکتا ہے۔ راقم نے خیال ہی خیال میں اپنا سر پیٹ لیا۔ بائیلوجی میں لیٹ کا لاحقہ اکثر استعمال ہوتا ہے۔ مثلاً فلوریٹ ، پمفلیٹ [ایک چپٹی مچھلی] وغیرہ وغیرہ۔اگر چہ اردو میں لفظ باغیچہ موجود ہے مگر یہ پارکچہ کی اصطلاح اسلئے وضع کی کہ یہ کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے باغیچہ کا تصور کریں تو یہ اس سے بھی چھوٹا تھا۔ ظاہر ہے بالائی کمرے کی عقبی دیوار سے متّصل پہاڑ کاٹ کر چھ ضرب چھ فٹ کا ایک قطعہ جس میں لان تھا اور گملے رکھے تھے ہمارا پارکچہ تھا تال سارنو سنوڈنیا نیشنل پارک کا ایک نہایت مختصر سا قصبہ ہےجس کے قریب ایک قلعہ ہالرچ نامی موجود جبکہ ذرا سی دورمصنوعی طور پر بنائی گئی ملاحوں کی ایک بستی پورٹ میریون ہے۔ ہالرچ سے چند فرلانگ مغرب کی جانب ساحلِ سمندر قدرتی کٹا ئو اور جھاڑ جھنکار کے علاوہ ریتیلے ٹیلوں پر مشتمل ہے۔ پورٹ میریون میں خوبصورت باغ اور باغیچے موجود ہیں جن کے وسط میں بارہ دری اور تالاب حسین منظر پیش کرتے ہیں۔ برطانیہ میں نیشنل پارک وہ علاقے ہیں جہاں قدرتی مناظر جنگلی حیات اور سبزہ کو سرکاری تحفظ حاصل ہے۔ یہاں کاشتکار کو سرکا ر سے رقم ملتی ہےاور آلو کی فصل تیا ر ہو جاتی ہے تو اس کے دام ملتے ہیں بھیڑیں پالی جاتی ہیں جن سے اون اور گوشت حاصل ہوتا ہے۔ برطانیہ میں وسیع پیمانے پر لیمب [بھیڑ] کا گوشت کھایا جاتا ہے اور بکرے کا گوشت ہر جگہ دستیا ب نہیں۔ اہل برطانیہ کی مرغوب غذا مچھلی اور آلوکی تلی ہوئےقاشیں [فش اینڈ چپس] ہے پورٹ میریون میں ہم نے دوپہر کے کھا نے میں فش اینڈ چپس کھا ئے۔ قدرتی مناظر میں ہمارے شمالی علاقے سوات ، کالام ، مری ، نتھیا گلی زیارت گلگت کاغان اور ناران کسی صورت ان علاقوں سے کم نہیں ہیں بلا شبہ یہا ں چاروں طرف ننھی ننھی پریوں نے حسین اور رنگین پیراہن اقبال کا شعر پھر بہ ادنٰی تصرف معذرت کے ساتھ ملاحظہ ہو
پھول ہیں میداں میں یا پریاں قطار اندر قطار ؏
اودے اودے نیلے نیلے پیلے پیلے پیرہن


دائیں سے ایمان جمیل ،حسن جمیل، راقم سنو ڈونیا کا ایک حسین منظر

یہ سطور لکھ رہا تھا کہ میاں طفیل محمد ؒکے انتقال کی خبر ملی لہٰذا اسے مؤخر کرنا پڑا ۔
میاں طفیل محمد مرحوم قاضی حسین احمد صاحب سے اجتما ع کے موقع پر مصافحہ کرتے ہوئے
سنوڈونیا کا تزکرہ ہنوز جاری ہے ۔ چند اشعار بسلسلۂ رحلت ِ میاں طفیل محمد ؒ قلم بند ہو گئے پیش خدمت ہیں۔
اک رہنما ئے عالم اسلام چل دیا پروفیسر سید ارشد جمیلؔ
[میاں طفیل محمؒد صاحب کے انتقال پر لکھی گئی]
اک رہنمائے عالم اسلام چل دیا ۔وہ جا نشین ِ سیدی ، سید سے جا ملا
اک بندہ خدا *نے وہ رستہ دکھا دیا۔رہبر نے ایک ذرے کو ہیرا بنا دیا
بالاتفاق رحلتِ سید کے بعد آپ ۔ تحریک ِ دیں کا لے کے چلے دائمی نصاب
اعدانے گر چہ کردیا عویٰ بالاتفاق۔ شیرازہ ہوگا منتشر اب باعث نفاق
اخلاص اور نظم ِجماعت کا اہتمام۔ اسلام اور دعوتِ دیں پر رہا قیام
تنقید اقتدار پہ کرتے تھے برملا ۔ باطل سے اختلاف کا ذاتی سبب نہ تھا
بے لاگ بات کرتےتھےوہ مصلحت بغیر ۔ تحریکِ دیں کو فوقیت اپنا ہو یا ہوغیر
موقف سے اپنے ذرہ برابر نہیں ہٹا۔ ظالم نے کی اگرچہ تشد د کی انتہا
راہ خدا میں صرف ہوئی زندگی تمام
اسلام کے نفاذ کے داعی تجھے سلام
*مستری محمد صدیق جو میاں صاحب کو تاسیسی اجلاس میں لانے کا سبب بنے
پروفیسر سید ارشد جمیل مڈلز برا ، برطانیہ۔ فون 00441642289885



2 comments:

Anonymous said...

بہت عمدہ۔

ABDULLAH said...

Good script keep writting

Post a Comment